Homeउर्दूسنٹرل اسکول بورڈ و سنٹرل یونیورسٹی سے اردو غائب

سنٹرل اسکول بورڈ و سنٹرل یونیورسٹی سے اردو غائب

گنگ و جمنی زبان اردو کی شیرینیت پر قہر؟ (نثار صدیقی)


ہسپورہ۔                                            

راجد لیڈر ارجن سنگھ ، سماج سیوک ڈاکٹر ذاکر حسین اور اردو دنیا کا مشہور و معروف مکالمہ کار و نڈر صحافی نثار احمد صدیقی نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہند سنٹرل اسکول بورڈ و سنٹرل یونیورسٹی کے نصاب سے اردو کو نکال پھیکا جبکہ یہ خالص ہندوستانی زبان ہے اور اس کی ترویج و اشاعت اور فروغ میں مسلمان ہی نہیں بلکہ ہزاروں ہنود و عیسائی آگے آگے رہے ہیں۔ آج بھی سیکڑوں کی تعداد میں اہل ہنود ادیب، شاعر و صحافی اردو زبان کی فروغ کے لئے اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔ ان کی حصہ داری قابل غور ہے تاہم بدلتے ہوئے وقت کی سیاست نے اس گنگا جمنی زبان کو ایک مخصوص کمیونٹی سے وابستہ کر کے اس کی شیرنیت کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے ۔ ہاں یہ سچ ہے برصغیر ہند و پاک میں زیادہ تر اسلامی ادب اور دینیات کی کتابیں اردو زبان میں ہی ہیں ۔ لیکن ان کم ظرف تنگ نظر فرقہ پرست سیاست دانوں کو اچھی طرح معلوم ہونا چاہیے کہ اہل ہنود اور دوسرے کمیونٹی کے بھی مذہبی کتابیں بہت بڑی تعداد میں اردو زبان میں منتقل ہیں جسے لوگ پڑھ کر اچھی باتوں پر عمل کر رہے ہیں ۔ جو روز روشن کی طرح عیاں ہے ۔ ہاں یہ سچ ہے کہ ہندوستان کے تقریباً سب ہی ریاستوں میں سنٹرل کے متعدد سرکاری اردو ادارے ہیں جن کی کارکردگی گزشتہ چند برسوں تک بخیر و خوبی چلتے رہے۔ لیکن ادھر کئی سالوں سے اردو زبان کی ترویج و اشاعت میں گراوٹ آگئ آج قومی اردو کونسل (دہلی) ریاستی اردو اکادمیوں اردو ڈائرکٹوریٹ کی جو پوزیشن ہے وہ سکولر عوام سے ڈھکی چھپی نہیں۔ ہاں یہ بھی سچ ہے کہ فرقہ پرست سیاست دانوں نے جو ایک مخصوص کمیونٹی سے اُردو زبان وابستہ کیا ہے لیکن ان اردو زبان کے لوگوں کی بے حسی دیکھنے لائق ہے۔ آج ہندوستان سے سیکڑوں کی تعداد میں اردو اخبارات شائع ہو رہے ہیں۔ لیکن ان اخباروں میں حکومت کی جانب سے جو اشتہارات ملتے وہ اردو کے بجائے ہندی میں شائع کئے جاتے ہیں۔ یہاں یہ غلطی حکومت کی نہیں بلکہ ان اخباروں کے مالکان و مدیران کی لاپرواہی ہے۔ جو اشتہارات کا ترجمہ کرانے کی زحمت نہیں اٹھاتے ۔ ہندوستان کے دیگر ریاستوں سے مختلف زبانوں میں ( بنگلہ ، گجراتی ، مراٹھی ، پنجابی پشتو) اخبارات شائع ہوتے ہیں لیکن ان اخبارات میں حکومت کے اشتہارات اسی زبان میں شائع ہوتے ہیں جس زبان کے اخبارات ہیں ۔۔۔۔۔ آج سنٹرل اسکول بورڈ ، سنٹرل یونیورسٹی کے نصاب سے اردو کو نکال پھینکا گیا کیا اس کے لئے ہندوستان کے غیر سرکاری یا سرکاری اردو اداروں نے احتجاج کیا ۔؟ ہم لوگ حکومت ہند کے خلاف احتجاج کیوں نہیں کر پاتے ۔؟ میں ان اہل ہنود و عیسائی جن کی زبان اردو ہے ان لوگوں سے بھی گزارش ہے کہ اس گنگا جمنی زبان اردو کی شیرینیت پر حکومت ہند نے جو ضرب لگائی ہے اس پر دھیان دیتے ہوئے تحریری طور سے احتجاج کریں ۔!!

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments