صاحب رحمتہ اللہ علیہ والا امارت کو بچانا چاہتی تو وقف بورڈ کے مافیاوں اور موجودہ حکومت کے کچھ مسلم دلال نیتاؤں سے بچنا ہوگا۔ خاص کر امارت کے کچھ مولانا جو اپنے مفاد میں امارت کو خودکی جاگیر سمجھ دلالوں کے ساتھ امارت کی شبیہ کو داغدار کرنے میں لگے ہیں اس پر موجودہ امیرشریعت مولانا فیصل ولی رحمانی صاحب کو فوری طور پر دھیان دینے کی ضرورت ہے۔
وزیر اعلی نتیش کمار جی کو بھی ایسے تمام مافیاوں کی جائیداد کی جانچ کروانی چاہئے تاکہ اقلیتی طبقہ خاص مسلمانوں کی وقف کی جائیداد کی لوٹ ہونے سے بچ سکے۔
دربھنگہ ضلع کے کیوٹی اسمبلی حلقہ کے اسراہا گاؤں کروڑوں کی لاگت سے تعمیر اقلیتی رہائشی اسکول جو کہ بی بی کنیز فاطمہ وقف اسٹیٹ کی زمین پر بنا ہے اس کا نام ابتک بی بی کنیز فاطمہ وقف اسٹیٹ کے نام سے کیوں نہیں رکھا گیا، کیا یہ بی بی کنیز فاطمہ وقف اسٹیٹ کی زمین کا لوٹ نہیں ہے۔ آخر کیوں جس کی زمین اسی کو اس کے حق سے محروم کردیا گیا۔ کیا وقف کی مقامی، ضلع یا ریاستی کمیٹی کے دیکھ ریکھ میں وقف کی جائیداد کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ کسی کے نام کی وقف کی زمین کہیں بھی کسی کو دے دے اس کی جوابدہی نہیں بنتی ہے۔