کرسٹوفر نولان کی ہدایت کاری والی ہالی وڈ کی فلم “اوپن ہائمر” سے بھارت میں تنازع پیدا ہوگیا ہے۔ ہندو قوم پرست اور ہندو شدت پسند گروپوں نے اس فلم پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی اس فلم کے خلاف ایک مہم شروع کر دی گئی ہے۔
ایٹم بم بنانے والے امریکی ماہر طبیعات رابرٹ اوپن ہائمر کی زندگی پر بنائی گئی اس فلم کے ایک منظر پر ہندو قوم پرست تنظیموں نے اعتراضات کیے ہیں اور اسے” ہندو دھرم پر گھناونا حملہ” قرار دیا ہے۔
فلم کے ایک منظر میں اوپن ہائمر کا کردار ادا کرنے والے اداکار سیلین مرفی ہندوؤں میں مقدس سمجھی جانے والی کتاب بھگوت گیتا کا ایک شلوک (آیت) پڑھتے ہوئے نظر آتے ہیں لیکن اس کے فوراً بعد انہیں سیکس کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جس پر ہندو قوم پرستوں کو اعتراض ہے۔
کیا اعتراضات ہیں؟
بھارت کے سنٹرل انفارمیشن کمیشن کے ایک سینیئر اہلکار ادے مہورکر نے فلم کے ڈائریکٹر کرسٹوفر نولان کو لکھے گئے خط میں کہا، “یہ ایک ارب روادار ہندوؤں کے مذہبی عقائد پر براہ راست حملہ ہے بلکہ یہ ہندو برادری کے خلاف جنگ چھیڑنے کے مترادف ہے۔”
اس خط میں، جو ٹوئٹر پر پوسٹ کردیا گیا ہے، مہورکر نے دلیل دی ہے کہ سائنس داں کی زندگی میں “اس غیر ضروری منظر” کو شامل کرنے کے پیچھے محرک اور منطق واضح نہیں ہے۔” اس دوران ٹوئٹر پر #BoycottOppenheimer اور #RespectHinduCulture جیسے ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہے ہیں۔
متنازع منظر کو ہٹانے کا مطالبہ
اس فلم کو گزشتہ جمعے کو ہی بھارت میں ریلیز کیا گیا۔ ملکی سینسر بورڈ نے اسے U/A زمرے کا سرٹیفیکٹ دیا ہے، جس کا مطلب ہوتا ہے کہ 12سال سے زیادہ عمر کے ناظرین اسے کسی روک ٹوک کے بغیر دیکھ سکتے ہیں جب کہ اس سے کم عمر کے بچوں کو فلم دکھانے کے لیے سرپرستوں کو اس پر ایک مرتبہ غور کرلینا چاہئے۔