لکھنؤ: اومیش پال قتل معاملہ میں ملزم قرار دئے گئے عتیق احمد کے بیٹے اسد احمد اور شوٹر غلام محمد کو گزشتہ روز یوپی ایس ٹی ایف نے ایک انکاؤنٹر کے دوران موت کے گھاٹ اتار دیا۔ رپورٹ کے مطابق عتیق احمد کی خواہش تھی کہ وہ بیٹے کے جنازے میں شامل ہو لیکن یہ ممکن نہیں ہو سکے گا۔ عدالت کی طرف سے عتیق کو جنازے میں شامل ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا ہے۔ عتیق نے عدالت میں جو عرضی دی تھی، اسے خارج کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پولیس اسد احمد کی لاش عتیق کے لواحقین کے حوالے کرے گی۔ اس کے نانا ہارون اور خالو ڈاکٹر عثمان اسد کی لاش لینے جھانسی جائیں گے۔ اسد کی آخری رسومات آج ادا کی جائیں گی۔ آج جمعہ کو عدالتی تعطیل کے باعث عتیق دوبارہ اپیل نہیں کر سکے گا۔ اگرچہ وہ ضلعی انتظامیہ سے پیرول کی اپیل کر سکتا ہے لیکن حالات کے پیش نظر اجازت ملنا مشکل ہے۔ عتیق احمد اپنے بیٹے کو آخری بار دیکھنا چاہتا تھا، اس نے اسد کو الہ آباد میں ہی دفن کرنے کی اپیل کی ہے۔ عتیق کے ساتھ اس کا بھائی بھی اپنے بھتیجے کے جنازے میں شرکت کرنا چاہتا ہے۔عتیق کے خاندان کے زیادہ تر افراد یا تو جیل میں ہیں یا مفرور ہیں اور ان کے دو بیٹے نابالغ ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عتیق کی اہلیہ شائستہ پروین بھی خود سپردگی کر سکتی ہے۔ اومیش پال کے قتل کے بعد سے شائستہ مفرور ہے لیکن اب وہ اپنے بیٹے اسد کو آخری بار دیکھنا چاہتی ہے۔ شائستہ اپنے وکلاء کے ذریعے پولیس کے سامنے خود سپردگی سکتی ہے، کیونکہ عدالت کے ذریعے خودسپردگی کرنے کا عمل طویل ہوتا ہے۔