Homeउर्दूبرا نہ مانو ہولی ہے، جی ہولی ہے

برا نہ مانو ہولی ہے، جی ہولی ہے

جی ہاں، آج ہولی ہے۔ الگ ہی رنگ۔ ہلڑ، ہنگامہ اور مستی میں ڈوبا یہ شمالی ہندوستان کا تہوار اپنے ہی رنگ کا تہوار ہے۔ ہولی میں محض ہولی والے ہی رنگ نہیں کھیلتے ہیں بلکہ ہولی پر تو کم از کم شمالی ہندوستان میں قدرت بھی رنگوں میں رنگ جاتی ہے۔ دراصل یہ موسم بہار کی خوشیاں منانے کا تہوار ہے۔ ہولی میں ٹھنڈ ختم، گرم کپڑے، لحاف و رضائی بکس میں۔ ہوا میں شام و صبح مست باد صبا اور چاروں طرف رنگا رنگ پھولوں و پھلوں سے لدے باغ اور گھروں کے گملے۔ صرف پیڑوں پر ہی بہار نہیں ہوتی ہے، اس موسم میں ذرا دیہات کا رخ کیجیے تو جناب کھیت گیہوں کی بالی سے لدے ہوا میں جھولتے نظر آتے ہیں۔ بس یوں سمجھیے سردیوں کی سخت مشقت کے بعد کسان کی محنت کامیاب اور بس ہولی سے فرصت ملی نہیں کہ کھیتوں میں کٹائی کا کام شروع۔ بھلا اس خوشی میں لوگ خوشی سے جھوم کیوں نہ اٹھیں اور اس خوشی کا اظہار رنگوں کی برسات سے کیوں نہ کریں۔

سچ تو یہ ہے کہ ہولی ہندوستانی کلچر کا ایک ایسا رنگ ہے جو شاعری سے لے کر فلموں تک ہر جگہ نظر آتا ہے۔ محض شاعری یا گانے ہی نہیں، ہندوستانی کلاسیکل گیت، موسیقی ہولی کی راگ راگنیوں میں ڈوبی ہوئی ہے۔ وہ بیگم اختر ہوں یا بسم اللہ خان، کوئی ایسا بڑا فنکار نہیں ہے جس نے ہولی کو اپنی موسیقی میں نہ باندھا ہو۔

’قومی آواز‘ اس رنگوں کے تہوار پر اپنے قارئین کو ہولی کی دلی مبارکباد پیش کرتا ہے۔ ساتھ ہی ہندوستانی ادب، فلموں اور کلاسک فنکاروں کے چنندہ نمونے پیش کرتا ہے تاکہ ہولی کے رنگ میں قاری کا مزہ دو بالا ہو جائے۔ پیش خدمت ہے چند ہولی کے گیت۔

سب سے پہلے لطف اٹھائیں اردو کے مشہور عوامی شاعر نظیر اکبر آبادی کا کلام چھایا گنگولی کی آواز میں۔

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments