محبوب نگر ۔ 7 اپریل الفیض ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے پہلی اُردو یونیورسٹی قیام کے ایک سو زائد مکمل پر تقاریب منائی گئی طلباء میں اردو کتابیں تقسیم صدر سوسائٹی جہانگیر بابا نے کہا عثمانیہ یونیورسٹی 1917 کو اُردو زبان کی بنیاد رکھی گئی 100 سال سے زائد عرصے سے عثمانیہ یونیورسٹی جس نے ہندوستان کی تعلیمی تاریخ کا دھارا بدل دیا یہ ہندوستان کی پہلی یونیورسٹی تھی جس نے مقامی زبان (اردو) متعارف کرائی اُردو زبان اسے ہم گنگاجمنی تہذیب بھی کہتے ہیں۔ مہذب گفتگو، آداب کا معیار، رواداری، علم و انسان دوستی، مل جل کر رہنے کا شعور، وطن سے محبت، شرافت اور نفاست، پیار اور بھائی چارہ، شائستگی اور شگفتگی، ایک دوسرے کا لحاظ و احترام اور خوب سے خوب تر کی تلاش اس کی قدریں ہیں اُردو/ ہندی/ علاقائی زبانیں ہماری مشترک تہذیب سے منسلک ہے اس کا فروغ اسی تہذیب کے آغوش میں ہوا ہے۔ لہٰذا نہیں ایک دوسرے سے علاحدہ نہیں کیا جاسکتا۔ اُردو زبان کی تاریخ میں پہلی بار ایساہوا کہ انگریزوں کے زیر تسلط بیشتر علاقوں اور ریاستوں میں سوبرس سے زیادہ تک انگریزی کے ساتھ اُردو کو بھی تعلیمی، دفتری اور عدالتی استعمال کی سعادت حاصل رہی اس ملک کے تعلیم یافتہ لوگ بڑی تعداد میں اس زبان کو بولنے کے علاوہ اس کے ہر ممکن رسمی و غیر رسمی استعمال سے بھرپور استفادہ کرتے ہیں مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتیں اردو زبان کی تحفظ اور بنیادی حقوق سرکاری طور ادا کریں اُردو کو اس درجہ دیا جائے سرکاری محکموں میں دھات گاوں سے لیکر شہر صدر مقام تک اُردو زبان کو نافذ کیا جائے