Homeउर्दूدیولگاؤں مہی: ضلع پریشد اردو اسکول کےطلبہ نے تاریخ کو کیا زندہ 

دیولگاؤں مہی: ضلع پریشد اردو اسکول کےطلبہ نے تاریخ کو کیا زندہ 

بچوں کی انوکھی سرگرمی، رشتہ داروں کو خط لکھ کر بذریعہ ڈاک روانہ کئے

           بلڈھانہ ٦/ اپریل (نمائندہ) : ضلع پریشد اردو اعلیٰ تحتانوی اسکول دیولگاؤں مہی کی جماعت چہارم میں ایک انوکھی سرگرمی کے تحت طلباء و طالبات نے اپنے رشتے داروں کو خط لکھ کر بذریعہ ڈاک روانہ کیا۔ اس سرگرمی کا مقصد طلبہ کو ماضی کے تجربات سے عملاً ہم آہنگ کروانا اور محکمہ ڈاک کے طریقۂ کار سے واقف کرانا تھا۔ مذکورہ جانکاری جماعت چہارم کے کلاس ٹیچر لحاظ احمد سر نے دی۔

        تفصیلات کے مطابق ضلع پریشد اردو اعلیٰ تحتانوی اسکول دیوگاؤں مہی اپنی عمدہ تعلیم و تربیت کے لئے علاقہ بھر میں معروف ہے۔ اس اسکول کے محنتی و مشفق اساتذہ نت نئی تعلیمی سرگرمیوں اور انوکھے اقدامات کے لئے جانے جاتے ہیں۔ لحاظ احمد سر اس معاملے میں پیش پیش رہتے ہیں۔ سائنس مضمون کی تدریس میں پریکٹکل کروانا تو عام بات ہے لیکن لحاظ سر کی خاص بات یہ ہے کہ آپ ان مضامین کو بھی عملی جامہ پہنادیتے ہیں جن کے پریکٹکل کا تصور نہیں کیا جاتا۔

دو تین دہے قبل تک اپنوں سے جڑے رہنے کا سب سے اہم ذریعہ ‘خط’ ہوا کرتا تھا۔ ڈاک خانہ، ڈاک پیٹی اور ڈاکیہ انسانی زندگی کے جزو لاینفک بن چکے تھے۔ ۔موبائیل اور انٹرنیٹ جیسے جدید ذرائع ابلاغ کے عام ہونے سے قبل شخصی روابط اور غیر رسمی پیغام رسانی کے لئے خطوط کا ہی استعمال عام تھا۔ لیکن آج خط لکھنا اور خط بھیجنا  قصۂ پارینہ بن چکے ہیں۔ گرچیکہ محکمۂ ڈاک نے ایک اہم تاریخی ورثے کے طور پر خطوط نویسی کو زندہ رکھنے اور ٹکٹ اندوزی (Philately) کے ذوق کو پروان چڑھانے کے مقصد سے پوسٹ کارڈز کی چھپائی جاری رکھی ہے لیکن چند باذوق افراد کے سوا شخصی ترسیل کیلئے اب کوئی اس کا استعمال نہیں کرتا۔

 محکمہ تعلیمات نےبھی ایک ثقافتی ورثے کے طور پر خطوط نویسی کو نصاب کا حصہ بنا رکھا ہے اور زباندانی کی کی کتاب میں ‘خط’ عنوان سے ایک سبق ضرور شامل ہوتا ہے نیز زباندانی کے امتحان میں خطوط نویسی کا سوال بھی ہوتا ہے تاہم نئی نسل خط لکھنے اور خط بھیجنے کے اُس حسین تجربے اور خوبصورت احساس سے عاری ہے جس کا لطف اسّی اور نوّے کی دہائی کے طلبہ نے حاصل کیا تھا۔ موجودہ دور کے طلبہ کو اسی احساس و تجربے سے گزارنے کے مقصد سے لحاظ احمد سر نے خطوط نویسی کے سبق کو سرگرمی کا حصہ بناتے ہوئے ‘لوٹ پیچھے کی طرف اے گردشِ ایام تو’ کے مصداق طلبہ کو ماضی سے عملاً روشناس کرانے کا کام کیا ہے۔ لحاظ سر نے تمام طلبہ کو ہدایت دی کہ وہ خود ڈاک خانہ جاکر پوسٹ کارڈ خرید کر لائیں۔ اس سرگرمی سے طلبہ کو پتہ چلا کہ ڈاک خانہ میں آدھار کارڈ اپڈیٹ کے علاوہ بھی کام ہوتے ہیں۔ ہر طالب علم کو کہا گیا کہ وہ دوسرے مقام پر رہنے والے اپنے قریبی رشتہ دار خصوصاً اپنے ماموں کو خط لکھیں۔ لحاظ سر نے خط کے القاب و آداب، تمہید، نفسِ مضمون اور اختتام نیز پتہ لکھنے کے سلسلے میں طلبہ کی رہنمائی کی۔ اسی کے ساتھ ساتھ یہ بھی معلومات دی کہ محکمہ ڈاک کس طرح کام کرتا ہے اور ایک خط کتنے مرحلوں سے گزر کر اپنی منزلِ مقصود تک پہنچتا ہے۔ جماعت چہارم کے تمام طلبہ نے اپنے اپنے رشتہ داروں کے نام خط لکھے۔ تمام طلبہ خط لکھ کر ایک انوکھے تجربے اور پرلطف احساس سے دوچار ہوئے۔ تمام طلبہ نے بہت خوشی کا اظہار کیا۔ تعطیلات میں جب یہ  طلبہ اپنے ماموں یا دیگر رشتہ داروں کے گھر جائیں گے تو وہاں اپنا بھیجا ہوا خط پاکر حیرت انگیز خوشی کا سامنا کریں گے‍۔ اس انوکھی سرگرمی کا علم ہونے پر اسکول کی انتظامی کمیٹی کے صدر شیخ علیم عرف راجو بھائی اور نائب صدر شیخ فرید نے اسکول پہنچ کر جماعت چہارم کے طلبہ کی ستائش کی اور کلاس ٹیچر لحاظ احمدسر کو مبارکباد پیش کی۔  صدر مدرس شیخ ضمیر رضا سر اوراساتذہ ریاض احمدسر، شیخ افسر سر، شیخ امین سر ،سعیدہ باجی،وسیم دیشمکھ سر اور عبدالرحمٰن سر نے بھی لحاظ احمد سر اور ان کی کلاس کو مبارکباد پیش کی۔

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments