مظفر پور، 10/ مارچ (وجاہت، بشارت رفیع) بچے اپنے تعلیمی اداروں میں مختلف طریقے سے ہمہ جہت تعلیم حاصل کرتے ہیں، ان میں ہر طالب علم کا ذاتی رجحان الگ الگ ہوتا ہے۔ ایسے میں ان کی ذاتی پسند کا اندازہ کر کے ان کی بہتر رہنمائی کرنا اعلی تدریسی و تربیتی ذوق کا متقاضی ہوتا ہے۔ یہ کام کبھی انفرادی سطح پر تو کبھی اجتماعی سطح پر کیا جاتا ہے۔ اجتماعی سطح کی کامیاب کوششوں میں تعلیمی مقابلہ اپنی نمایاں مقام رکھتا ہے۔ کسی بھی طالب علم کی خفیہ اور پوشیدہ صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے تعلیمی مقابلہ ایک بہترین ذریعہ ہے۔
یہ باتیں بانی ادارہ القدس اکیڈمی داراپٹی مفتی آفتاب رشک مصباحی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہی۔ القدس اکیڈمی کے اس تیسرے سالانہ تعلیمی مقابلہ کو سراہتے ہوئے حافظ رحمت علی چشتی نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں بظاہر یہ پروگرام ہلکا اور چھوٹا سمجھا جاتا ہے، لیکن یہی پروگرام مستقبل کی تعمیر کا پیش خیمہ ہوتا ہے۔ قابل مبارک باد ہیں القدس اکیڈمی کے بانی مفتی آفتاب رشک مصباحی اور علی الخصوص ان بچوں کے استاد مولانا مشرف سعیدی صاحبان جنھوں نے اپنی پوری کاوش و محنت سے بچوں کو مقابلہ میں کھڑے ہونے، سوالوں کے جواب دینے کے لائق بنایا۔ بعض بچوں کا کنفیڈینس اور انداز جواب ایسا تھا کہ اگر انھیں تھوڑی سی محنت اور کرائی جائے تو صوبائی اور ملکی سطح کے اورل مسابقہ میں بھی وہ کسی سے کم ثابت نہیں ہوں گے۔
ہاں! اتنا اور ضروری ہوگا کہ استاد کے ساتھ گارجین بھی بچوں پر تھوڑی بہت خصوصی توجہ رکھیں تو مزید بہتری کی امید بڑھ جائےگی۔
واضح ہو کہ اس سال کا مقابلہ دو گروپ میں بٹ کر پانچ عناوین پر مشتمل تھا۔
گروپ الف میں حفظ قرآن (15/ سورتیں)، حفظ حدیث( 20/ احادیث) سیرت سوال و جواب- سیرت کے پرچے میں سیرت کے علاوہ جی کے اور فقہی مسائل بھی شامل تھے۔
اس گروپ کے سیرت مسابقہ میں کل 23/ طلبہ و طالبات- (جن میں اول: محمد ذیشان، دوم عکیفہ اور سوم صحیفہ رہے)، حدیث مقابلہ میں 21/ طلبہ و طالبات- (جن میں اول: ام صالحین، دوم سعدیہ اور سوم صحیفہ رہیں)۔ اور حفظ قرآن مقابلہ میں 19/ طلبہ و طالبات (جن میں اول: روشن آرا، دوم مشاہد اور سوم: صحیفہ آئیں) شامل تھے۔ جب کہ گروپ ب میں حدیث(20/احادیث) اور دعا(13/ دعائیں) شامل تھیں۔ ان دونوں حصوں میں 17-17/ طلبہ و طالبات شامل تھے۔جن میں علی الترتیب اول، دوم اور سوم آنے والوں میں محمد راجا، زویا، محمد افروز اور محمد دانش، محمد راجا، محمد مشامد شامل رہے۔
مقابلہ میں اول، دوم اور سوم آنے والے سبھی طالبہ و طالبات کو شیلڈ سے نوازا گیا۔ بقیہ تمام شرکا کو ترغیبی انعام دیا گیا۔
اس سال اکیڈمی کی طرف سے 16/ طلبہ و طالبات کو قرآن مجید پیش کیا گیا جب کہ اکیڈمی کے سالانہ امتحان میں اول دوم سوم آنے والوں (عکیفہ، روشن آرا، سمرن وارثی – عالیہ نور، صحیفہ اور عائشہ) کو بھی شیلڈ سے مشرف کیا گیا۔
اس پروگرام میں حافظ رحمت علی چشتی، حافظ تبارک حسین، ماسٹر شہاب الدین تیغی، مولانا حشمت رضا چترویدی، مفتی غلام غوث عارفی، مولانا آصف رشکی کے علاوہ کیثر تعداد میں عوام و خواص شریک تھے۔