نعمت اللہ رحمانی کی آنکھیں کھلیں گی تو میدان حشر ہوگا، کیا آپ نے اپنی تیاری کر لی ہے : مولانا احمد ولی فیصل رحمانی
مظفر پور، 8/ مارچ (وجاہت، بشارت رفیع) امیر شریعت بہار ، جھاڑکھنڈ و اڑیسہ حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب فرید رحمانی کے سعد پورہ واقع رہائش پر پہنچ کر ان کے بڑے صاحبزادے نعمت اللہ رحمانی کی رحلت پر تعزیت پیش کی۔ معلوم ہو کہ نعمت اللہ رحمانی رکن شوریٰ امارت شرعیہ جناب فرید رحمانی کے بڑے صاحبزادے اور تنظیم امارت شرعیہ مظفر پور کے جوائنٹ سیکریٹری صبغت اللہ رحمانی کے بڑے بھائی تھے جن کا معمولی بیماری سے گزشتہ دنوں انتقال ہو گیا تھا۔ اس درمیان لوگ لگاتار تعزیت کے لئے فرید رحمانی صاحب کی رہائش گاہ پہنچ رہے ہیں۔ حضرت امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی بیتیا اور سیتامڑھی میں مختلف پروگراموں کے بعد خانقاہ رحمانی مونگیر لوٹ رہے تھے اسی درمیان وہ ان کی رہائش گاہ پر پہنچے اور اہل خانہ کو تعزیت پیش کرتے ہوے صبر کی تلقین کی ۔ حضرت امیر شریعت کے ساتھ ان کے چھوٹے بھائی محترم جناب فہد رحمانی صاحب بھی موجود تھے ، مرحوم نعمت اللہ رحمانی کے جوانی میں رحلت ہوجانے پر انکے اہل خانہ بہت ہی غمزدہ تھے اس غم کی گھڑی میں حضرت امیر شریعت کی آمد سے اہل خانہ کو تسلی ملی۔ اس موقع پر موجود تمام لوگوں کو نصیحت کرتے ہوئے حضرت نے کہا کہ اس دنیا کی زندگی بہت مختصر ہے ہم لوگوں کو اپنے اعمال کا محاسبہ کرتے ہوئے آخرت کی تیاری کرنی چاہئے یاد رکھیں مومن اللہ کی یاد سے کبھی غافل نہیں رہتا ، نعمت اللہ رحمانی تو رخصت ہو گئے اب ان کی آنکھیں کھلیں گی تو سامنے حشر کا میدان ہوگا، کیا آپ نے اپنی تیاری کر لی ہے۔ اگر نہیں کی ہے تو آج سے اپنا جائزہ لیں اور آخرت کی تیاری کریں ، کیونکہ کسی کو نہیں پتا کہ اس کی موت کب آئے گی لیکن یہ حقیقت ہے کہ ضرور آئے گی ،ہر نفس کو ایک نہ ایک دن موت کا مزہ چکھنا ہے ۔ اخیر میں حضرت امیر شریعت نے فرمایا کہ ہم تمام حضرات مل کر دعا کریں کہ اللہ تعالی نعمت اللہ رحمانی مرحوم کی مغفرت فرمائے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے ، حضرت امیر شریعت کے ہمراہ جناب حافظ احتشام رحمانی و جناب حافظ امتیاز رحمانی بھیمو جود تھے ۔ موقع پروفیسر (ڈاکٹر) ابوذر کمال الدین، قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنوینر محمد رفیع، تنظیم امارت مظفر پور کے رکن قیصر نعمانی، پروفیسر دانش، محمد توصیف، ماسٹر نورالہدی، حافظ عبدالرحیم رحمانی، ارشاد اختر رحمانی ، مولانا اکرم حسین رحمانی، ماسٹر زرغام صاحب، ڈاکٹر ندیم شعیب صاحب موجود تھے۔