Homeउर्दू..تراویح میں قرآن عمدہ اسلوب سےپڑھاجائے

..تراویح میں قرآن عمدہ اسلوب سےپڑھاجائے

رمضان المبارک کی آمدآمدہے اور حافظوں کا ایک بڑا گروپ زادِ سفر لئے جانب منزل تیزگامی کےساتھ گرمِ سفرہے، اس حالت میں جب کہ قلب ناصبور سوائے تلاوتِ قرآن کے کسی اور کی خواہش ہی نہیں رکھتا کچھ بات کہنا یا سننا ایک مشکل ترین فعل ہوگا، لیکن اس کےباوجود ایسی بات عرض کردینا جو ایک حافظ کےلئے لحظہ بہ لحظہ کام آنےوالی ہو بےفائدہ نہ ہوگا۔ 

رمضان المبارک میں بڑے پیمانےپرقرآن کریم وردِ زبان رہتاہے، اور جگہ جگہ حفاظ قرآن کریم پڑھتے ہوئے اور لبوں کوحرکت دیتے نظرآتے ہیں، لیکن قرآن مجید پڑھنےکاجوحق ہے جیسا قرآن نےکہاہے کہ “قرآن کو خوب ٹھہرٹھہرکرپڑھو” لیکن عام طور پرحفاظ اس طرح قرآن پڑھتے نظرنہیں آتے، بعض مقامات پر تو حفاظ تراویح میں قرآن مجید کے الفاظ کواس طرح پارہ پارہ کرکے پڑھتےہیں کہ عوام تو عوام پیچھےکھڑےحفاظ بھی اسکےپڑھنےسےناآشناہوتےہیں، اب تو عوام بھی برق رفتاری کےساتھ پڑھنےوالےحفاظ کوہی مرغوب رکھتی ہے، انکوترجیح دیتی ہے اور بعض دفعہ اگلےسال کےلئے بھی ایسےحفاظ کومنتخب کرلیتی ہے۔ یادرکھئے! اس طرح قرآن پڑھنا ثواب کےبجائے گناہ کاباعث ہے،ایسےپڑھنےاور سننےوالوں کو اللہ کےنبیﷺ کےاس فرمان پرغورکرناچاہئے کہ ’’ بہت سے رات کو قیام کرنے والوں (تراویح پڑھنے والوں) کو رت جگائی کے سوا کچھ نہیں ملتا‘‘۔ 

 تیزرفتار سے قرآن کریم پڑھنےاور سننےوالوں کو اولاً سمجھایاجائے اگرپھربھی بازنہ آئیں توایسی جماعت میں شریک نہ ہوں۔ حفاظ کرام! قرآن کریم کواس طریقہ سےپڑھاجائے  کہ قرآن مجیدکا ہرہرلفظ صاف ادا ہو، نہ اتنی سرعت کےساتھ پڑھاجائے کہ حروف کٹ جائیں، اور نہ بہت سست روی سے پڑھاجائے کہ سننےوالےتھکاوٹ کاشکار ہوکرتراویح ہی پڑھنا چھوڑدیں، بلکہ درمیانی رفتار کےساتھ اپنےگلےپرزور دئےبغیرعمدہ اسلوب کےساتھ پڑھاجائے ۔ 

اگرجلدی پڑھ کر دس پندرہ منٹ پہلےاپنےآپکوفارغ کرلیا توکیا پالیا یاپالوگے ? دوسری جانب قرآن مجیدکےپڑھنےپر جواجروثواب ملنےوالاتھا خدانخواستہ اگر اس سےمحروم ہوگئے توایسی دن رات کی محنت و مشقت سے کیا حاصل ہوگا۔ اسلئے اگرمقتدی آپ پر زور ڈالیں توانکو سمجھائیں، قرآن کی عظمت بتائیں کہ جتنی یہ عظیم کتاب ہے اتناہی اسکا ادب بھی ضروری ہے، اللہ کےنبیﷺ نے تلاوت کے آداب و احکام صحابہﷺ کو بتائے صحابہ کرامؓ نےامت کوبتایا انکی رعایت رکھتےہوئے تلاوت کرنی چاہئے خواہ وہ تراویح کی نمازہی کیوں نہ ہو۔ نمازجلدی ختم کرنے کی خاطرالفاظ وحروف کی رعایت رکھےبغیراس طرح قرآن مجید پڑھناکہ  سمجھ بھی نہ آسکے شرعاً بھی درست نہیں ہے۔ ثناء، تشہد، درود شریف، اور دعاء بھی مکمل پڑھناچاہئے، اگرمقتدیوں کی رعایت کرتےہوئے ثناء پڑھناچھوڑدیا یا رکوع و سجود کی تسبیحات کو تین بار سےکم پڑھاتواس سےنمازمیں کراہت آجائیگی اور ثواب میں بھی کمی ہوجائیگی، اسی طرح درودِ ابراہیمی کوچھوڑکرکسی دوسرے مختصردرود شریف پربھی اکتفاء نہیں کرناچاہئے ۔

تحریر محمدخضرارشادبجنوری

9761162018

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments