پرسنل لاء بورڈ کے سبھی نئے ارکان سے بورڈ کے کام کو زمینی سطح تک پہنچانے کی مسلم بیداری کارواں نے کی اپیل
نئی کمیٹی کے صدر، جنرل سکریٹری اور سکریٹری سمیت سبھی ذمہ داروں کو بیداری کارواں کی مبارکباد
پٹنہ۔ پریس ریلیز۔ حال ہی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ایک میٹنگ جامعہ اسلامیہ بنجاری، تحصیل مہو، اندور (مدھیہ پردیش) میں منعقد ہوئی اور میٹنگ میں سبھوں کے اتفاق رائے سے نئی کمیٹی کی تشکیل عمل میں آئی۔ نئے صدر کے طور پر مشہور عالم دین فقیہ العصر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا انتخاب ہوا۔ بورڈ کیلئے یقینا یہ ایک خوش آئند قدم ہے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نہ صرف بھارت میں بلکہ اپنی علمی صلاحیت سے پوری دنیا میں مشہور ہیں اور ان کی ایک الگ شناخت ہے۔ مولانا قاضی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے اپنے بھتیجا ہیں اس سے بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے موصوف کس شخصیت کے مالک ہوں گے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کی نئی کمیٹی کے انتخاب اور نئے لوگوں کو بورڈ کی ذمہ داری سونپے جانے پر آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے قومی صدر نظرعالم، بہار ریاستی نائب صدر و ترجمان عظمت اللہ ابو سعید، مولانا سمیع اللہ ندوی، مولانا اسعد رشید ندوی، مظفرپور ضلع صدر انور حسین ، دربھنگہ ضلع صدر اشرف احمد، قاری محمد سعید ظفر، یوتھ صدر محمد طالب، دبھنگہ ضلع جنرل سکریٹری ضمیرخان، ضلع کنوینر ڈاکٹر سہیل احمد، نگر کنوینر ڈاکٹر شوکت علی، آفتاب عالم سمیت سبھی ذمہ داروں نے دلی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ یقینا بورڈ کی نئی کمیٹی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے کاموں کو زمینی سطح تک لیکر جائے گی۔ کیونکہ اقلیتی طبقہ میں جو مایوسی کا بادل گھر کر گیا اس سے لوگوں کو باہر نکالنا وقت کی ضرورت ہے اور یہ کام بورڈ کی نئی کمیٹی کے رکن بخوبی نبھا سکتے ہیں۔ بیداری کارواں کے صدر نظرعالم نے بورڈ کے نومنتخب صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کے انتخاب کو خوش آئند بتاتے ہوئے کہا کہ مولانا کے انتخاب کے بعد اقلیتی طبقہ بالخصوص نئی نسل کے مسلم نوجوانوں میں ایک نئی امید جگی ہے۔ مولانا ملک ہی نہیں بیرون ملک کے حالات سے خوب واقف ہیں اور ملت کے درپیش مسائل سے بھی۔ اس لئے ایسے وقت میں بورڈ کے ذمہ داروں نے مولانا کا انتخاب کرکے ملت کو ایک باوقار مشہور عالم کی سرپرستی سونپی ہے۔ مولانا سے لوگوں میں نئی امید جگی ہے۔ موصوف ملت کے درپیش مسائل کو پہلی فرصت میں سنجیدگی سے لیتے ہوئے اسے زمینی سطح پر عملی جامہ ضرور پہنائیں گے۔ نظرعالم نے کہا کہ مولانا سے یہ بھی امید کی جائے گی کہ نئی نسل کے باصلاحیت نوجوانوں کو جوڑکر مسلمانوں کے درپیش مسائل کے حل کیلئے کوئی ٹھوس سیاسی و ملی اقدام اٹھائیں گے۔