ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے 2000 روپے کے سبھی نوٹ واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں آر بی آئی نے سبھی بینکوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ فوری اثر سے 2000 روپے کے نوٹ جاری کرنا بند کر دیں۔ حالانکہ فی الحال 2000 روپے کے نوٹ ’ناجائز کرنسی‘ نہیں ہیں اور اس کا استعمال کیا جا سکتا ہے، لیکن آر بی آئی نے بتایا ہے کہ 30 ستمبر تک ہی یہ نوٹ جائز کرنسی کی شکل میں سرکولیشن میں رہیں گے۔ گویا کہ جن لوگوں کے پاس ابھی 2000 روپے کا نوٹ ہے، انھیں بینک سے 30 ستمبر تک ایکسچینج کرنا ہوگا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ آپ بینک سے 2000 روپے کے نوٹ پر مشتمل بڑی رقم ایک ساتھ ایکسچینج بھی نہیں کر پائیں گے۔ آر بی آئی کا کہنا ہے کہ آپ 23 مئی سے ایک بار میں 20 ہزار روپے تک کے ہی 2000 روپے کے نوٹ بدل سکتے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس کے لیے بینکوں کو اسپیشل وِنڈو کھولنا ہوگا۔ اس کے علاوہ آر بی آئی نوٹ بدلنے اور جمع کرنے کے لیے 19 برانچ کھولے گا۔آر بی آئی نے ایک پریس ریلیز میں بتایا ہے کہ 19-2018 میں ہی 2000 روپے کا نوٹ چھاپنا بند کر دیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 2000 روپے کے نئے نوٹ بازار میں آئے ہوئے ابھی بہت زیادہ دن بھی نہیں ہوئے ہیں۔ نومبر 2016 میں نوٹ بندی کے بعد 2000 روپے کے نئے نوٹ بازار میں آئے تھے۔ نوٹ بندی کے وقت 500 اور 1000 روپے کے نوٹ کو بند کر دیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ یہ قدم بدعنوانی کو ختم کرنے اور چھپ رہے جعلی نوٹ پر لگام لگانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
’حیران مت ہونا اگر 1000 روپے کا نوٹ واپس آ جائے‘، 2000 روپے کا نوٹ بند ہونے پر پی چدمبرم کا تبصرہ
2000 روپے کا نوٹ بند کیے جانے سے متعلق آر بی آئی کے نوٹیفکیشن پر سابق مرکزی وزیر مالیات پی چدمبرم نے کہا ہے کہ اس قدم سے اب نوٹ بندی نے اپنا چکر (طواف) پورا کر لیا ہے۔ انھوں نے ایک طویل ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’جیسا کہ امکان تھا، حکومت یا آر بی آئی نے 2000 روپے کا نوٹس واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے اور اسے بدلنے کے لیے 30 ستمبر تک کی میعاد طے کی ہے۔ ویسے 2000 روپے کا نوٹ بہت زیادہ مقبول نہیں تھا اور عام لین دین میں اس کا کم ہی استعمال ہوتا تھا۔‘‘
As expected, the government/RBI have withdrawn the Rs 2000 note and given time until September 30 to exchange the notes
The Rs 2000 note is hardly a popular medium of exchange. We said this in November 2016 and we have been proved correct
The Rs 2000 note was a band-aid to⦗ P. Chidambaram (@PChidambaram_IN) May 19, 2023
چدمبرم نے اپنے ٹوئٹ میں ی بھی لکھا ہے کہ ’’ہم نے نومبر 2016 میں (جب پی ایم مودی نے نوٹ بندی کا اعلان کیا تھا) بھی کہا تھا اور اب ہم درست ثابت ہوئے ہیں کہ 2000 روپے کا نوٹ تو صرف ایک ایسا بینڈ-ایڈ تھا جسے 500 روپے اور 1000 روپے کے نوٹ کو بند کر نوٹ بندی جیسے بے وقوفانہ فیصلے پر پردہ ڈالنے کے لیے لایا گیا تھا۔ دھیان دلا دیں کہ نوٹ بندی کے کچھ وتق بعد ہی 500 روپے کا نوٹ پھر سے چلن میں آ گیا تھا، اور مجھے بالکل حیرانی نہیں ہوگی کہ جلد ہی 1000 روپے کا نوٹ بھی چلن میں پھر سے آ جائے۔ اس طرح نوٹ بندی نے اپنا چکر پورا کر لیا ہے۔‘‘
Rs 2000 note was never a ‘clean’ note. It was not used by the vast majority of the people. It was used only by people to keep their black money, temporarily!— P. Chidambaram (@PChidambaram_IN) May 19, 2023
سابق مرکزی وزیر مالیات نے ایک دیگر ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ’’2000 کا نوٹ کبھی بھی کلین کرنسی نہیں تھا۔ اسے بیشتر لوگ استعمال نہیں کرتے تھے۔ یہ تو صرف ان لوگوں کے لیے تھا جو اپنے پاس بلیک منی رکھتے تھے۔‘‘
واضح رہے کہ آر بی آئی نے 2000 روپے کے سبھی نوٹ واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں آر بی آئی نے سبھی بینکوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ فوری اثر سے 2000 روپے کے نوٹ جاری کرنا بند کر دیں۔ حالانکہ فی الحال 2000 روپے کے نوٹ ’ناجائز کرنسی‘ نہیں ہیں اور اس کا استعمال کیا جا سکتا ہے، لیکن آر بی آئی نے بتایا ہے کہ 30 ستمبر تک ہی یہ نوٹ جائز کرنسی کی شکل میں سرکولیشن میں رہیں گے۔ گویا کہ جن لوگوں کے پاس ابھی 2000 روپے کا نوٹ ہے، انھیں بینک سے 30 ستمبر تک ایکسچینج کرنا ہوگا۔
آر بی آئی نے ایک پریس ریلیز میں بتایا ہے کہ 19-2018 میں ہی 2000 روپے کا نوٹ چھاپنا بند کر دیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 2000 روپے کے نئے نوٹ بازار میں آئے ہوئے ابھی بہت زیادہ دن بھی نہیں ہوئے ہیں۔ نومبر 2016 میں نوٹ بندی کے بعد 2000 روپے کے نئے نوٹ بازار میں آئے تھے۔ نوٹ بندی کے وقت 500 اور 1000 روپے کے نوٹ کو بند کر دیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ یہ قدم بدعنوانی کو ختم کرنے اور چھپ رہے جعلی نوٹ پر لگام لگانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔