مظفر پور : 06/جون (پریس ریلیز) ہر ماں باپ پر بچوں کا حق ہے کہ بچوں کا اچھا نام رکھے جو معنی و مطلب کے لحاظ سے عمدہ نام ہو برا نام نہ رکھیں یاد رکھیں بچوں کے زندگی میں اس کے نام کا اثر ہوتا ہے ۔
بچوں کو اس کے اصل نام سے ہی پکاریں عرفی نام سے گریز کریں برا لقب ہرگز نہ دیں عام طور پر دیکھنے کو ملتا ہے ماں باپ و رشتے دار ، گاؤں محلے کے لوگ بچوں کو برے لقب سے پکارتے ہیں جس وجہ سے بچوں کا مستقبل خراب ہوتا ہے ۔ بچہ اپنے آپ کو کم تر سمجھنا شروع کر دیتا ہے جب گھر والے و رشتہ دار گاؤں محلے کے لوگ برے نام سے پکارتے ہیں تو اس بچے کے دل کو ٹھیس پہنچتا ہے اور بچے اپنے آپ کو بد نصیب ، حقیر ، ذلیل سمجھنا شروع کر دیتا ہے اور اپنے زندگی کو ذلت و رسوائی والی زندگی سمجھتا ہے اور وہ صحیح سے اپنے علمی پیاس کو نہیں پجھا پاتا ہے۔ جس وجہ سے پوری زندگی جہالت میں گزارتا ہے ۔ لہذا اپنے پچوں کا عمدہ قسم کا بہترین نام رکھیں جو معنی و مطلب کے لحاظ سے اچھا ہو اور اس پچے کو اسی نام سے پکاریں اور دوسروں کو اسی نام سے پکارنے دیں اگر کوئ نام بگارنے کی کوشش کرے تو اسکی اصلاح کریں ۔ یاد رکھیں اگر آپ کسی کو برے لقب سے پکارتے ہیں تو قریب چار گناہ کبیرا کر بیٹھتے ہیں ۔ پہلا تکبر،( ہم اسے اچھے ہیں) دوسرا ہم سے وہ نیچا ہے یعنی حقیر سمجھنا تیسرا ، چھوٹ (آپ جس برے لقب سے اسے پکار رہں ہے یہ چھوٹ بات ہے) چوتھا برے لقب سے پکارنا ۔ اللہ رب العالمین ہمیں اور آپ کو کسی کو برے لقب سے پکارنے سے بچاے۔ مشکورہ بالا خیالات کا اظہار شیخ مولانا محمد کلیم سلفی حفظہ اللہ (صدر مدرس مدرسہ اسلامیہ، مقام۔ سمیرا افضل پور ، بلوک۔ کرہنی ، ضلع ۔ مظفرپور ، بہار ) نے کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر آپ اپنے پچوں کا نام اگر الله رب العالمین کے صفاتی ناموں میں سے رکھتے ہیں تو ہر حال میں *عبد* لگانا ہی ہوگا ۔ اگر آپ ڈائریکٹ الله تعالی کے صفاتی نام سے اگر کسی پچے ، یا کسی بھی شخص کو پکارتے ہیں تو یاد رکھیں کہ یہ آپ کا عمل شرک کے دائرے میں آتا ہے ۔ لہذا کسی کو بھی ، رحمن، رحیم، رزاق، خالق، منان ، علیم، غفور، شکور، ستار، واسع، نافع، خبیر ، نہ کہیں۔ بلکہ عبدالرحمن ، عبدالرحیم ، عبدالرزاق ، عبدالخالق ، عبدالمنان ، عبد العلیم ، عبد الغفور ، عبدالشکور ، عبدالستار ، عبدالواسع ، عبدالنافع ، عبدالخبیر ، ہی کہیں۔
شیخ موصوف نے یہ بھی کہا کہ پچوں کو عزت دیجئے لوٹ لر آپ کے پاس عزت آئے گی بچوں کو ذلیل نہ کیجیے ورنہ لوٹ کر آپ کے پاس ذلت و رسواٸ آۓ گی بچوں کو گالی نہ دیں ان سے چھوٹ نہ بولیں یہ منافقوں کی نشانی ہے اس عمل سے دور رہيں اور پچوں کو دور رکھیں۔ غصے میں آکر بچوں کو بددعا نہ دیں یاد رکھیں ماں باپ کی دعا اولاد کے حق میں فورا قبول ہوتی ہے۔