حب الٰہی میں ڈوب کر شعر کہتے تھے جس سے حاضرین میں وجد پیدا ہوجاتا تھا ۔پروفیسرمولانا تقی الدین ندوی مظاہری
لکھنؤ ۱۱ ؍ مارچ ۲۰۲۳
شیخ المشائخ عارف باللہ حضرت مولانا شاہ محمد احمد پرتابگڑھی ؒ کا مجموعہ کلام ’’عرفان محبت‘‘ایک عارفانہ کلام ہے اس کی مجموعی شکل کو دیکھتا ہوں توکلام کی بلندی ، جامعیت اور اشعار کی گرمی و مستی اور زیادہ بے نقاب ہو کر سامنے آتی ہے ، اس مجموعہ کلام میں مولانا روم کی شاعری کا منظر جھلکتا ہے جو دلوں پر اثر کرتا چلا جاتا ہے ، کلام عارفانہ کو پڑھ کر بہت سے دلوں میں محبت کی گرمی پیدا ہو جاتی ہے ۔
مذکورہ خیالات کا اظہار جامعہ محمد بن زید النہیان للانسانیہ ، ابو ظہبی کے پروفیسرمولانا تقی الدین ندوی مظاہری نے مدرسہ عالیہ عرفانیہ میں ’’عرفان محبت ‘‘ جدید ایڈیشن کی تقریب رسم اجراء کے دوران کہیں ۔انھوںنے کہا کہ یہ ’’عرفان محبت ‘‘ خلیفہ مجاز شیخ المشائخ عارف باللہ مولانا شاہ محمد احمد پرتابگڑھی ؒ کامجموعہ کلام ہے جسے عارف باللہ کے پوتے قاری امتیاز احمد پرتابگڑھی نے از سر نو مرتب کیا ہے، اس نئے ایڈیشن کی خوبی یہ ہے کہ جو اشعار اب تک کے ایڈیشنوں میں نہیں آئے تھے اس میں شامل کئے گئے ہیں جو قارئین کے لئے نادر تحفہ ہے کیوں کہ مولانا احمد صاحب پرتابگڑھی ایک الہامی اور قادر کلام شاعر بھی تھے ۔وہ حب الٰہی میں ڈوب کر شعر کہتے تھے جس سے حاضرین میں وجد پیدا ہوجاتا تھا اور اہل علم ومعرفت اور ادبی شعری ذوق رکھنے والے ان کی شاعری سے بھر پور فائدہ اٹھاتے تھے ۔ڈاکٹر تقی الدین صاحب نے قاری امتیاز احمد پرتابگڑھی کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے امتیاز احمد کو ان کے دادا کی نسبت کی دولت سے نوازا ہے ۔مجھے یقین ہےکہ وہ اپنے دادا کے سلسلے کو جاری و ساری رکھیں گے ۔


تقریب کے مہمان خصوصی مولانا ڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی ندوی مہتمم دارالعلوم ندوۃ العلماء رئیس القراء قاری مشتاق احمد کے صاحبزادے قاری امتیاز احمد پرتابگڑھی کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ’’عرفان محبت ‘‘ کا جدید ایڈیشن در حقیقت سراسر مئے عرفان سے لبریز کلام کا اعلیٰ نمونہ ہے ۔مولانا نے مولانا احمد پرتابگڑھی ؒ کے دیگر تصانیف پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہاکہ عارف باللہ کے جو کلام ہوتے تھے سبھی وعظ و نصیحت سے لبریز ہوتے تھے ۔
مولانا خالدرشید فرنگی محلی امام عید گاہ لکھنؤ نے اپنے خطاب میںخوشی کا اظہار کرتے ہوئے قاری امتیاز احمد پرتابگڑھی کو مبارک باد پیش کی اور کہا کہ اپنے دادا عارف باللہ کے مجموعہ کلام کو قوم وملت کی اصلاح کے لئے بکھرے ہوئے کلام کو ’’عرفان محبت ‘‘ جدید ایڈیشن میں جمع کرکے بہت بڑا کارنامہ انجام دیا ہے ۔ امام عید گاہ نے کہا کہ دورحاضر میں بزرگان دین کے کلام کو عام کرنے کی اشد ضرورت ہے کیوں کہ قوم کی اصلاح کے لئے اس طرح کے کلام کو پڑھنا اور اس پر عمل کرنا نئے نسل کے لئے بہترین اور نفع بخش ذریعہ ہے میں سمجھتا ہوں کہ رئیس القراء قاری مشتاق احمد پرتابگڑھی کے صاحبزادے قاری امتیاز احمد پرتابگڑھی نے جو کارنامے انجام دیئے ہیں واقعی قابل تحسین ہیں میری یہ خواہش ہے عارف باللہ کی دیگر تصنیفات جو بوسیدہ ہو چکے ہیں انھیں نئے ایڈیشن کے طور پر منظر عام پر لانے کی اشد ضرورت ہے ۔
تقریب کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سید بلال عبدالحئی حسنی ندوی ناظر عام دارالعلوم ندوۃ علماء نے مو لانا احمد پرتابگڑھی کی تصانیف پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور عرفان محبت جدید ایڈیشن کے مجموعہ کلام پر کہا کہ اس میں جو اشعار ہیں ہر شعر مستقل ایک وعظ اور علوم معرفت ایک ایک باب ہے یہ محض شاعری نہیں بلکہ یہ سب واردات قلبیہ ہیں ۔ مولانا نے حاجی امتیاز احمد کو مبارک باد یتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ قاری مشتاق احمد صاحب کے صاحبزادے اپنے دادا کے نقش قدم پہ چل کر قوم وملت کے لئے ایک بہترین رہنما ثابت ہونگے ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالعلی فاروقی ناظم دارالعلوم فاروقیہ نے امتیاز احمد کو مبارک باد دیتے ہوئے ’’عرفان محبت ‘‘ جدید ایڈیشن کی اہمیت اور مولانا احمد پرتابگڑھی ؒ کی خصوصیت اور ان کی تصانیف پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
  مولانا جہانگیر عالم قاسمی صدر ادارہ فلاح دارین نے اپنے خطاب میں کہا کہ مجھے خوشی ہےکہ میں قاری مشتاق احمد ؒ کا شاگرد رہ چکا ہوں کیوں کہ قاری مشتاق احمدعارف باللہ مولانا احمد پرتابگڑھی ؒ کے صاحبزادے ہیں جن کی دعائوں کی بدولت قاری صاحب نے قلیل مدت میں جو کارنامے انجام دئے وہ ناقابل فراموش ہیں یہی وجہ ہے کہ آج ملک ہی نہیں بلکہ بیرون ملک کے گوشے گوشے میں مدرسہ عالیہ عرفانیہ کے فارغین دینی و فلاحی کاموں کی خدمت انجام دے رہے ہیں۔ قاری امتیاز احمد مبارک باد کے مستحق ہیں کہ جنھوں نے مدرسہ عالیہ عرفانیہ سے قوم وملت کی اصلاح کے لئے نشرو اشاعت کا کام شروع کیا ہے یہ کام  پر آشوب دور میں نہایت ہی ضروری ہے ۔
پروگرام آغازقاری ہارون تجویدی مدرسہ ہٰذا کے تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔ قاری منظر عالم اور ان کے رفقاء نے ترانہ مدرسہ عالیہ عرفانیہ پڑھا ۔قاری مشتاق احمد فائونڈ
یشن کا مختصر سوانحی خاکہ قاری امتیازاحمد پرتابگڑھی نے پیش کیا اور نظامت مولانا ڈاکٹر عبدالرحمن ساجد الاعظمی نے انجام دیئے ۔آخر میں مدرسہ عالیہ عرفانیہ کے ناظم و مہتمم قاری امتیازاحمد پرتابگڑھی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔
اس موقع پر معززین شہر کے علاوہ جناب مولانا سلیم اللہ ندوی ، جناب مولانا مشتاق ندوی ، جناب مولانا محمد رفیق قاسمی، جناب مولانا عبداللہ بخاری ، جناب عاصم کاکوروی ، جناب مولانا ڈاکٹر مہدی حسن ، جناب مولانا سفیان نظامی ،جناب محمد کلیم، جناب راشد مینائی ، جناب مولانا محمد زبیر ملک فلاحی ، جناب مولانا ڈاکٹر سکندر اصلاحی ، جناب ڈاکٹر سلطان شاکر ہاشمی ، جناب عارف نگرامی، جناب نوشاد پٹھانیا ں ، جناب ڈاکٹر سلمان خالد ، جناب ڈاکٹر حسان نگرامی، جناب عمار نگرامی،جناب مرزا محمد حلیم ، جناب مسعود جیلانی ، جناب رفعت شیدا صدیقی ، جناب ارمان خان ایم۔ ایل ۔ اے۔ لکھنؤ، جناب محمد جاوید الہٰ باد، جناب محمد آفاق پرتابگڑھ ، جناب اصغر حسیب  الہٰ باد کے علاوہ بارہ بنکی ،کانپور، سیتاپور، پرتابگڑھ، پریاگراج،لکھیم پوراورفتح پورویگرر شہر کے  مدارس کے طلبہ و اساتذہ ، مدرسہ عالیہ عرفانیہ کے اساتذہ و طلبہ نے بڑی تعداد میںشرکت کی ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here